03:31 , 24 اکتوبر 2025
Watch Live

چین کے ہائیڈرو پاور منصوبوں سے بھارت کو پانی کے شدید خطرات، "سندھ طاس” کا سیاسی استعمال بے نقاب

چین کے ہائیڈرو پاور منصوبوں سے بھارت کو پانی کے شدید خطرات، "سندھ طاس" کا سیاسی استعمال بے نقاب
نئی دہلی: پانی کے مسائل پر پاکستان پر دباؤ ڈالنے والا بھارت خود آبی عدم تحفظ کا شکار ہوتا جا رہا ہے، جب کہ چین کے ہائیڈرو پاور منصوبے اس کے لیے نئے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔

حالیہ رپورٹوں کے مطابق بھارت کے شمال مشرقی علاقے، خاص طور پر اروناچل پردیش اور آسام، چین کی طرف سے دریائے براہما پترا پر بنائے گئے بڑے ڈیمز کے اثرات سے شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ نے چین کے 60 گیگا واٹ کے ڈیم منصوبے کو "تباہ کن” قرار دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کا اصل آبی چیلنج پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ چین کے ساتھ ہے۔ بھارتی دفاعی تجزیہ کار اُتم سنہا نے بھی سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت کا داخلی مؤقف بھی تضادات کا شکار ہے۔

چین، جو 1997 کے واٹر کورسز کنونشن کا رکن نہیں، دریائے براہما پترا پر کسی بین الاقوامی معاہدے کا پابند نہیں ہے۔ اس کے ڈیمز کی تعمیر سے پانی کے بہاؤ میں اچانک اتار چڑھاؤ اور ممکنہ سیلابوں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں برف پگھلنے کی رفتار میں 22 فیصد کمی اور بارش کی شدت میں اضافے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، جس سے مجموعی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ سال 2000 میں اروناچل پردیش میں چین کے ایک ڈیم کے پھٹنے سے تباہ کن سیلاب آیا تھا، جو بھارت کے لیے وارننگ سمجھی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو "سندھ طاس” جیسے معاہدوں کو سیاسی ہتھیار بنانے کے بجائے، حقیقی خطرات یعنی پانی کے اتار چڑھاؤ اور سرحد پار آبی پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION