03:38 , 16 جون 2025
Watch Live

قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل منظور کر لیا

قومی اسمبلی
اسلام آبا د: قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل منظور کر لیا ہے۔

 

قومی اسمبلی نے کم سن بچوں کی شادی پر پابندی سے متعلق اہم قانون سازی کرتے ہوئے ایسا بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کی شادی کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ پابندی اسلام آباد میں لاگوہوگی۔

قومی اسمبلی  کے منظور شدہ بل کے مطابق، اب کسی بھی شخص کو 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کی شادی رجسٹر کروانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ نکاح رجسٹرار پر لازم ہو گا کہ وہ نکاح سے قبل دونوں فریقین کے شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے۔ شناختی کوائف کی عدم موجودگی یا کم عمر افراد کا نکاح پڑھانے کی صورت میں رجسٹرار کو ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

قومی اسمبلی  کے بل میں واضح کیا گیا ہے کہ 18 سال سے زیادہ عمر کا مرد اگر کسی کمسن لڑکی سے شادی کرے تو اسے کم از کم دو سال اور زیادہ سے زیادہ تین سال کی بامشقت قید دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

نابالغ سے شادی کو قانونی طور پر "زیادتی” کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ کسی بچے یا بچی کو شادی پر مجبور کرنا، ترغیب دینا یا دباؤ ڈالنا بھی جنسی زیادتی کے برابر جرم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو 5 سے 7 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

مزید برآں، اگر کوئی شخص شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت دے یا اسے پناہ فراہم کرے، تو اسے بھی تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو گی۔ والدین یا سرپرست اگر کمسن بچوں کی شادی کرائیں گے تو ان پر بھی تین سال قید بامشقت اور مالی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی  کے منظور شدہ بل میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق شق بھی شامل ہے، جس کے تحت شادی کی نیت سے کسی بچے کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنا بچوں کی اسمگلنگ تصور کیا جائے گا، اور اس کے مرتکب کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

عدالتوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کم عمر بچوں کی شادی روکنے کے لیے حکم امتناع جاری کر سکیں گی۔ اس کے علاوہ عدالتیں ایسے مقدمات کو 90 دنوں کے اندر نمٹانے کی پابند ہوں گی، تاکہ انصاف بروقت مہیا کیا جا سکے۔

یہ قانون سازی ملک میں بچوں کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جو نہ صرف بچوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی بلکہ ان کے بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرے گی۔

                    "شادی سے پہلے دلہا دلہن کا کونسا ٹیسٹ ہوگا؟ بل منظور"

 

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے شادی سے پہلے دلہا اور دلہن کی رضامندی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرانے کا بل منظور کرلیا ہے۔ قومی اسمبلی میں بل ایم این اے شرمیلا فاروقی کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد میں کمی لانا ہے۔ شرمیلا فاروقی نے وضاحت کی کہ یہ بل شادی پر پابندی نہیں بلکہ صرف ٹیسٹ کی تجویز ہے تاکہ مستقبل میں تھیلیسیمیا سے بچا جا سکے۔ کمیٹی کے اجلاس میں اکثریت نے بل کی حمایت کی، صرف جے یو آئی کی عالیہ کامران نے مخالفت کی۔ اجلاس میں فیڈرل سیکرٹری ہیلتھ، پی ایم ڈی سی صدر اور دیگر وفاقی اسپتالوں کے حکام بھی شریک ہوئے۔ بل کے تحت ٹیسٹ لازمی نہیں بلکہ رضامندی سے کیے جائیں گے، اور اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آغاز کیا جائے گا۔

 

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION