02:48 , 22 مئی 2025
Watch Live

پی آئی اے کی نجکاری، چھ ہزار نو سو ملازمین کا کیا ہوگا؟

پی آئی اے

اسلام آباد: مشیر نجکاری محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہ ماہی میں کی جائے گی، تاہم 6900 ملازمین کا مستقبل محفوظ رہے گا۔

محمد علی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں کسی صوبائی حکومت کا حصہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی بیرون ملک حکومت سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ نجکاری کے حوالے سے مڈل ایسٹ میں روڈ شو کیے جائیں گے، مگر حکومت ٹو گورنمنٹ خریداری ممکن نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ایئرلائن اور معیشت دونوں کے لیے فائدہ مند ہوگی، اور لندن روٹ بحال کر لینے سے خریدار کمپنی کو پہلے سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ اس سے قومی ایئرلائن کی منافع کی گنجائش میں اضافہ ہوگا۔

مشیر نجکاری نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے خود جہازوں کی مرمت، انجن کی خریداری اور ادائیگیاں کر رہا ہے، اور خریداروں کو 80 فیصد تک حصص دینے کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔ انہیں 5 سال تک ٹیکس کی رعایت بھی ملے گی۔

وفاقی مشیر نے کہا کہ پی آئی اے کے خریدار کنسورشیم کا سربراہ تبدیل کر سکتا ہے، اور حکومتی اصلاحات سے مالی حالت بہتر ہو رہی ہے جس کے باعث بولی کی رقم میں اضافے کا امکان ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی آئی اے کے 6900 ملازمین کی نوکریاں محفوظ ہیں، اور بولی دینے والوں کو 60 دن کا وقت دیا جائے گا تاکہ وہ حسابات کی جانچ پڑتال کر سکیں۔

محمد علی نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا گیا ہے، اور ایئرلائنز کے علاوہ دیگر پارٹیوں کیلئے چند سال کے ریونیو کی شرط رکھی جائے گی۔

مشیر نجکاری نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کی بولی دینے والی کمپنی کیلئے ضروری ہے کہ اس کا 2 سال کا ریونیو 200 ارب اور 3 سال پہلے کا 100 ارب ہو۔ کمپنی کے پاس 30 ارب روپے کا کیش یا شیئرز ہونا ضروری ہے، اور اس کا آڈٹ بین الاقوامی یا اسٹیٹ بینک کی منظور شدہ فرم سے کرایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق شرائط میں ترمیم کی گئی ہے اور سرمایہ کاروں کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں، جب کہ جہازوں کی خریداری یا لیز پر عائد 18 فیصد جی ایس ٹی ختم کر دیا گیا ہے۔

 

 

 

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION