08:20 , 27 اپریل 2025
Watch Live

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر ڈوب گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تجارتی ٹیرف نے امریکی اسٹاک مارکیٹس کو بری طرح متاثر کیا، جس کے نتیجے میں صرف دو دنوں میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زائد ڈوب گئے۔

ٹرمپ نے دو روز قبل پاکستان سمیت دنیا بھر کے درجنوں ممالک پر جوابی تجارتی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا اثر دنیا کے تقریباً تمام ممالک پر پڑا۔ یہاں تک کہ انٹارکٹیکا کے قریب غیر آباد جزائر بھی اس ٹیرف کی زد میں آئے۔

امریکی میڈیا کے مطابق، ٹیرف کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 2 دنوں میں 60 کھرب ڈالر سے زیادہ کی کمی آئی۔ اس کے علاوہ، امریکی ٹیرف کے باعث چینی مصنوعات کے یورپی منڈیوں کا رخ کرنے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔

ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس میں 5 سال کی بدترین مندی دیکھنے کو ملی۔ ڈاؤ جونز میں 5 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 4.6 فیصد اور نیسڈک میں 4.7 فیصد کی کمی آئی۔ لندن اسٹاک ایکسچینج کے فُٹسی ہنڈریڈ انڈیکس میں کووڈ کے بعد 5 فیصد، جرمنی کی اسٹاک مارکیٹ میں 4 فیصد اور جاپان میں 2.8 فیصد کمی ہوئی۔ اسی دوران، تجارتی جنگ کے خدشات کے باعث تیل کی قیمتیں 8 فیصد گر کر 4 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کی سست روی سے خبردار کیا، تاہم صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود، انہوں نے شرحِ سود میں کمی کرنے سے انکار کر دیا۔

آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ سست شرحِ نمو کے دوران امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ، برطانوی، آسٹریلوی اور اطالوی وزرائے اعظم نے تجارتی جنگ کو عالمی تجارت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ معاشی استحکام کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION