12:18 , 8 نومبر 2025
Watch Live

ایرانی سپریم لیڈر نے ممکنہ جانشین کیلئے نام تجویز کر دیے، سیکیورٹی خدشات پر الیکٹرانک رابطے بند

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ممکنہ جانشین کے لیے تین علما کے نام تجویز کر دیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اسرائیل اور امریکا کی ممکنہ کارروائیوں کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا۔ 86 سالہ خامنہ ای، جو گزشتہ 36 برسوں سے ایران کے سپریم لیڈر ہیں، نے سیکیورٹی خدشات کے باعث الیکٹرانک پیغام رسانی ترک کر دی ہے اور اب صرف ایک قابلِ اعتماد مشیر کے ذریعے پیغامات بھیجتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن تین علماء کے نام زیرِ غور ہیں، ان میں خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای شامل نہیں، جنہیں پہلے جانشین کا مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا۔ سابق صدر ابراہیم رئیسی بھی ایک ممکنہ امیدوار تھے، تاہم وہ مئی 2024 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔

سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر ایرانی وزارتِ اطلاعات نے اعلیٰ حکام اور فوجی کمانڈروں کو موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے استعمال سے روک دیا ہے۔

واضح رہے کہ خامنہ ای ایران کی افواج کے سپریم کمانڈر اور عدلیہ، پارلیمان و حکومت پر بالادست اختیارات رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں خامنہ ای کو "آسان ہدف” قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ "ہم انہیں ابھی قتل نہیں کر رہے۔” اس سے پہلے اطلاعات سامنے آئیں کہ اسرائیل نے خامنہ ای کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا، جسے ٹرمپ نے ویٹو کیا تھا۔ نیتن یاہو بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ خامنہ ای کا خاتمہ "جنگ کے خاتمے میں مددگار” ہو سکتا ہے۔

ایرانی حکام کی جانب سے اس رپورٹ پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION