06:25 , 27 جولائی 2025
Watch Live

اے آئی سے بنائی گئی غیر قانونی تصاویر کی فروخت کا نیٹ ورک بے نقاب!

اے آئی

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر تیار کرکے فروخت کرنے والے مجرموں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بڑی کارروائی کی گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس آپریشن کے دوران 25 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے اکثریت کا تعلق جرائم پیشہ گروہوں سے ہے۔ یہ گرفتاریاں مختلف ممالک میں رواں ہفتے کی جانے والی کارروائیوں کے دوران عمل میں آئیں۔

ڈنمارک کی قیادت میں جاری اس بین الاقوامی تحقیقات کو "آپریشن کمبرلینڈ” کا نام دیا گیا، جس میں برطانیہ، آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیئم، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اسپین اور نیوزی لینڈ سمیت متعدد ممالک کی سیکیورٹی ایجنسیاں شامل ہوئیں۔ برطانیہ میں اس کارروائی میں میٹروپولیٹن پولیس، کینٹ پولیس، ویسٹ مرسیا پولیس، نارتھمپٹن ​​شائر پولیس، ایسیکس پولیس، پولیس اسکاٹ لینڈ، ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری اور لنکن شائر پولیس نے حصہ لیا۔

تحقیقات کے دوران 19 مختلف ممالک میں 273 مشتبہ افراد کی نشاندہی کی گئی، 33 گھروں پر چھاپے مارے گئے اور 173 اشیاء ضبط کرلی گئیں۔ اب تک 25 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جبکہ حکام نے مزید گرفتاریوں کا عندیہ دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس گھناؤنے نیٹ ورک کا مرکزی ملزم ڈنمارک کا شہری ہے، جسے نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم ایک آن لائن پلیٹ فارم چلاتا تھا، جہاں مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر فروخت کی جاتی تھیں۔ صارفین اس غیر قانونی مواد کے بدلے مخصوص ادائیگی کرتے تھے۔

یوروپول کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ بچوں کے جنسی استحصال کا مواد تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کی شناخت ایک چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ چونکہ یہ مواد حقیقی تصاویر سے مشابہت رکھتا ہے، اس لیے حکام کے لیے متاثرین کو شناخت کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ نیٹ ورک ہے، جس کے خلاف تحقیقات مزید آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔ مزید گرفتاریوں اور کریک ڈاؤن کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ اس مجرمانہ نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION