03:44 , 23 اکتوبر 2025
Watch Live

ماہرینِ فلکیات نے دور دراز کہکشاں کے کنارے پر ممکنہ نایاب بلیک ہول دریافت کر لیا

ماہرینِ فلکیات نے دور دراز کہکشاں کے کنارے پر ممکنہ نایاب بلیک ہول دریافت کر لیا

ماہرینِ فلکیات نے ایک دور دراز کہکشاں کے کنارے پر ایک ایسا مظلوم بلیک ہول دریافت کیا ہے جو سائنسی حلقوں میں طویل عرصے سے گمشدہ "کڑی” یعنی انٹرمیڈیٹ ماس بلیک ہول (Intermediate-Mass Black Hole) کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ دریافت ہماری کائنات میں بلیک ہولز کی نشوونما اور کہکشاؤں کی ساخت کے بارے میں کئی اہم سوالات کے جوابات فراہم کر سکتی ہے۔

یہ پراسرار شے، جسے NGC 6099 HLX-1 کا نام دیا گیا ہے، ناسا کے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور چانڈرا ایکس رے آبزرویٹری کی مدد سے دریافت کی گئی۔

ماہرین نے اس بلیک ہول کی موجودگی کا سراغ اس کے غیر معمولی اور طاقتور ایکس رے سگنل سے لگایا، جو کہ اسے ایک نایاب اور درمیانے درجے کے بلیک ہول کے زمرے میں رکھتا ہے۔ یہ بلیک ہول NGC 6099 کہکشاں کے مرکز سے تقریباً 40,000 نوری سال کے فاصلے پر ایک کمپیکٹ ستاروں کے جھرمٹ میں واقع ہے۔ یہ کہکشاں زمین سے 450 ملین نوری سال دور برجِ ہرقلیس (Hercules) میں واقع ہے۔

عام طور پر کائنات میں دو اقسام کے بلیک ہولز پائے جاتے ہیں:

  1. سپر میسیو بلیک ہولز – جن کا وزن لاکھوں سے اربوں سورجوں کے برابر ہوتا ہے اور یہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جاتے ہیں۔

  2. سٹیلر ماس بلیک ہولز – جو مرتے ہوئے ستاروں کے پھٹنے سے بنتے ہیں اور ان کا وزن عموماً 100 سورجوں سے کم ہوتا ہے۔

ان دونوں کے درمیان موجود خلا کو انٹرمیڈیٹ ماس بلیک ہولز (IMBHs) کہتے ہیں، جن کا وزن سینکڑوں سے لے کر لاکھوں سورجوں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ بلیک ہولز نہایت نایاب اور شناخت میں مشکل ہوتے ہیں کیونکہ یہ اکثر "خاموش” رہتے ہیں یعنی ان میں اتنا مواد نہیں گرتا کہ وہ روشن ہوں۔

ستارے کو نگلنے کا واقعہ

ماہرین کا خیال ہے کہ HLX-1 نے شاید کسی ستارے کو نگلتے ہوئے ایک نایاب مظہر ٹائیڈل ڈسڑپشن ایونٹ (Tidal Disruption Event) کے دوران روشنی خارج کی ہے۔ ایسے واقعات میں بلیک ہول کسی قریبی ستارے کو اپنی کشش سے چیر پھاڑ دیتا ہے اور اس سے نکلنے والی گیس ایک چمکتا ہوا پلازما ڈسک بناتی ہے، جو ایکس رے شعاعیں خارج کرتی ہے۔

چانڈرا نے سب سے پہلے 2009 میں اس سگنل کا پتہ لگایا، جو 2012 میں اپنی روشنی کی چوٹی پر پہنچا – یعنی 100 گنا زیادہ روشن ہوگیا۔ اس کے بعد اس کی روشنی میں کمی واقع ہوئی۔

ماہر فلکیات ڈاکٹر روبرٹو سوریا کے مطابق:
"اگر یہ واقعی ایک انٹرمیڈیٹ ماس بلیک ہول ہے، تو یہ ایک انوکھا موقع ہے۔ ہمیں اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ بلیک ہول بار بار چمکتا ہے یا یہ صرف ایک ہی بار فعال ہوا تھا۔”

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION