ہدیٰ بیوٹی کا انسان دوست اقدام: ‘کلامنٹینا’ مہم کی تمام آمدنی غزہ میں طبی امداد کے لیے عطیہ

معروف بیوٹی برانڈ ہدیٰ بیوٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس کی حالیہ ‘کلامنٹینا’ مہم سے حاصل ہونے والی پوری آمدنی — $210,000 (تقریباً 7 لاکھ 71 ہزار درہم) — انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیم Médecins Sans Frontières (Doctors Without Borders) کو عطیہ کی جائے گی تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
یہ مہم فلسطینی-فرانسیسی موسیقار سینٹ لیوانٹ (ماروان عبد الحمید) کے ساتھ اشتراک میں شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد فلسطینی زراعت اور ثقافت کو اجاگر کرنا تھا، خاص طور پر فلسطینی ترشاوہ پھلوں (کلیمینٹائن) کی کاشت کو خراج تحسین پیش کرنا۔
تاہم، جیسے جیسے غزہ میں صورتحال سنگین ہوتی گئی اور خوراک و امداد کی فراہمی محدود ہوتی گئی، برانڈ نے فیصلہ کیا کہ تمام حاصل شدہ رقم براہ راست طبی امداد کے لیے دی جائے، تاکہ میدان میں کام کرنے والی تنظیم کی مدد کی جا سکے۔
ہدیٰ بیوٹی نے اپنے بیان میں کہا:
"زمین پر فوری امداد کی فراہمی پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکی ہے۔ ایسے وقت میں جب ہم غزہ میں نسل کشی کے مناظر دیکھ رہے ہیں، ہم وہیں اثر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ممکن ہو۔ براہِ کرم اپنے پلیٹ فارمز کے ذریعے آگاہی پھیلانا جاری رکھیں — آپ واقعی فرق ڈال رہے ہیں۔”
مہم کی ابتدا میں، ہدیٰ بیوٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ‘کلامنٹینا’ لپ آئل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم فلسطینی زراعت اور ثقافتی تحفظ کے لیے عطیہ کی جائے گی۔ برانڈ کی بانی ہدیٰ کتان نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا:
"یہ ہمارے وطن کے نام ہے”، اور فلسطینی جھنڈے اور نارنجی پھل کے ایموجیز بھی شامل کیے۔
تاہم، مہم کے تشہیری مناظر میں پھلوں کی بہتات، ایک پرانی گاڑی کا ٹرنک کلیمنٹائنز سے بھرا ہوا، اور "Grown by Huda n’ Saint Levant” جیسے جملے شامل تھے، جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔ بہت سے افراد نے اسے "غزہ میں بھوک اور امداد کی کمی” کے تناظر میں بے حس اور غیر مناسب قرار دیا۔
View this post on Instagram
اس تنقید کے بعد، ہدیٰ بیوٹی نے فوری ردعمل میں مہم کی سمت تبدیل کرتے ہوئے پوری رقم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ غزہ میں زخمیوں اور متاثرین کو ہنگامی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے علمبرداروں اور فلسطینی کاز کے حامیوں نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک احساس ذمہ داری اور ہمدردی پر مبنی قدم ہے، اور کارپوریٹ دنیا کو انسانی بحرانوں میں بامقصد کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔












