07:27 , 24 اکتوبر 2025
Watch Live

لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 6 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 6 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

کراچی : لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 6 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری ملبے سے 6 لاشوں اور 6 زخمیوں کو نکال لیا گیا ہے جن میں ایک حالت تشویشناک ہے۔

کراچی کے قدیم علاقے لیاری بغدادی میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک پانچ منزلہ خستہ حال رہائشی عمارت اچانک منہدم ہو گئی۔ اس سانحے میں اب تک 6 افراد جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے ہیں۔ ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کے مطابق 20 سے 25 افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

حادثے کی تفصیلات

یہ حادثہ لیاری کے علاقے آٹھ چوک کے قریب پیش آیا، جہاں پرانی اور خستہ حال عمارتیں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ گرنے والی عمارت رہائشی اور تجارتی دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ اس میں 12 سے زائد فلیٹس اور متعدد دکانیں موجود تھیں، جن میں اس وقت کئی لوگ موجود تھے۔

ریسکیو ادارے ایدھی، چھیپا، 1122 اور مقامی رضاکاروں کی مدد سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تاہم لیاری کی تنگ گلیاں اور مواصلاتی نظام کی ناکامی کے باعث ریسکیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ موبائل سگنلز کی عدم دستیابی کی وجہ سے حادثے کی اطلاع بھی تاخیر سے ملی۔

زخمیوں کی حالت اور اسپتال منتقل

شہید بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق اب تک 6 زخمیوں کو اسپتال لایا جا چکا ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں مرد و خواتین شامل ہیں، جنہیں فوری طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ایدھی حکام کے مطابق مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات موجود ہیں۔

سرکاری موقف اور اقدامات

ڈپٹی میئر کراچی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق عمارت کے ملبے تلے 20 سے 25 افراد دبے ہیں۔ ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ تمام افراد کو بحفاظت نکالا جائے، اور اس کے بعد تحقیقات کی جائیں گی کہ عمارت کس حالت میں تھی اور کیا متعلقہ اداروں نے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔”

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا:

"یہ ایک افسوسناک سانحہ ہے۔ ریسکیو آپریشن کو فوری مکمل کیا جائے، زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولت فراہم کی جائے اور عمارت کے گرنے کی وجوہات کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔”

انہوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) سے شہر بھر کی خستہ حال اور مخدوش عمارتوں کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

وزیر بلدیات کی ہدایات

وزیر بلدیات سعید غنی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے SBCA، KMC، اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر ریسکیو کارروائیوں کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ ان کا کہنا تھا:

"عمارت گرنے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین ضروری ہے۔ فی الحال تمام تر توجہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔”

عینی شاہدین کی بیان کردہ حقیقت

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت گزشتہ کئی ہفتوں سے خستہ حال حالت میں تھی، مگر اس کے باوجود اس میں رہائش اور کاروباری سرگرمیاں جاری تھیں۔ حادثے کے وقت لوگ چیختے چلاتے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے، اور کئی افراد دکانوں میں موجود تھے۔

شہریوں کا مطالبہ

علاقہ مکینوں اور شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خستہ حال عمارتوں کی فوری نشاندہی اور انخلا کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس قسم کے سانحات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی لیاری اور دیگر علاقوں میں عمارتیں گرنے کے واقعات ہو چکے ہیں، مگر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION