08:05 , 7 نومبر 2025
Watch Live

نیویارک میئر الیکشن میں ارب پتی طبقہ زیر بحث

امریکا میں ارب پتی طبقہ امریکا میں طاقتور ہے اور ایک بار پھر ملک کی سیاست اور معیشت کے اہم موضوعات میں شامل ہو گیا ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہی لوگ ملک کی ترقی کے محرک ہیں، جبکہ دیگر کے خیال میں ارب پتی طبقہ دولت کی عدم مساوات بڑھا رہا ہے۔ نیویارک کے نئے میئر زہران ممدانی کی جیت نے اس بحث کو اور بھی بڑھا دیا ہے، جو عوامی فلاح اور امیروں پر زیادہ ٹیکس کے حامی ہیں۔

ممدانی نے اپنے انتخابی منشور میں کارپوریٹ ٹیکس بڑھانے اور ایک ملین ڈالر سے زائد آمدنی پر 2 فیصد ٹیکس لگانے کی بات کی۔ وہ خود کو "ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کہتے ہیں اور ان کا مقصد بڑھتی مہنگائی، کرایوں اور دولت کی غیر مساوی تقسیم جیسے مسائل سے نمٹنا ہے۔ ان کی جیت نے اُن حلقوں کو حوصلہ دیا ہے جو چاہتے ہیں کہ امیر طبقے پر ٹیکس لگانے سے عوامی فلاح کے لیے وسائل پیدا کیے جائیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود ارب پتی ہیں، نے ممدانی کی جیت پر ٹروتھ سوشل پر کہا کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو وفاقی فنڈز کم کر دیے جائیں گے۔ اس تنازع میں سیاست اور معیشت دونوں شامل ہیں۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ملک کی مشکلات غیر منصفانہ تجارتی پالیسیاں اور غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے ہیں، جبکہ ممدانی کا کہنا ہے کہ یہ سب امیروں کے حق میں بنائے گئے ٹیکس نظام کا نتیجہ ہے۔

مزید پڑھیں: نیویارک کے میئر ظہران ممدانی کے اختیارات کیا ہیں؟

امریکہ میں دولت کی تقسیم شدید غیر مساوی ہے۔ فیڈرل ریزرو کے مطابق ملک کی مجموعی دولت کا 67 فیصد امیر ترین 10 فیصد گھرانوں کے پاس ہے، جبکہ نچلے 50 فیصد کے پاس صرف 2.5 فیصد دولت موجود ہے۔ نیویارک میں ایک عام اپارٹمنٹ کی قیمت ایک ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اوسط کرایہ ایک عام خاندان کی آمدنی کا 55 فیصد ہے۔ غربت اور مہنگائی نے درمیانے طبقے کو شدید دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ ارب پتی طبقہ امریکا میں طاقتور ہے اور ملک دو حصوں میں بٹ چکا ہے: ایک وہ جو ارب پتیوں کی طاقت میں یقین رکھتا ہے اور دوسرا وہ جو دولت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حق میں ہے۔ زہران ممدانی کی جیت اس بات کی علامت ہے کہ امریکی شہری اب امیروں پر زیادہ ٹیکس اور عوامی فلاح کو ترجیح دینے والے امیدواروں کی حمایت کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION