11:34 , 23 اکتوبر 2025
Watch Live

کاروباری طبقے کے لیے خوشخبری! حکومت کا کیش سیلز پر پابندی کی حد بڑھانے کا فیصلہ

کاروباری طبقے

وفاقی حکومت نے کاروباری طبقے کو ریلیف دینے اور معیشت کو دستاویزی بنانے کی کوشش کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 21 میں بڑی تبدیلی کی تجویز دی ہے۔

اس ترمیم کے تحت کیش سیلز پر اخراجات کی عدم منظوری (Disallowance) کی حد کو فی ٹرانزیکشن 2 لاکھ روپے سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جسے تین مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔

مالیاتی ایکٹ 2025 کے تحت، انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 21 میں ترمیم کے ذریعے ایسے تمام کاروباری افراد یا ادارے جو 200,000 روپے سے زائد کی کیش سیلز کرتے ہیں، ان کے ان اخراجات کا 50 فیصد حصہ منطور نہیں کیا جائے گا۔

یہ شق صرف "آمدن از کاروبار” (Income from Business) پر لاگو ہوتی ہے اور دیگر اقسام کی آمدن، جیسے تنخواہ، سرمایہ کاری یا کرایہ، پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔

حکومت نے اس قانون کو مرحلہ وار نافذ کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ ریونیو کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے اور کاروباری طبقے کو ایڈجسٹمنٹ کا وقت بھی دیا جائے۔

پہلا سال:

  • حد 2 لاکھ سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے فی ٹرانزیکشن

  • عدم منظوری کا تناسب 50% سے کم کر کے 20%

دوسرا سال:

  • حد 25 لاکھ سے کم کر کے 15 لاکھ روپے

  • عدم منظوری کا تناسب بتدریج بڑھایا جائے گا

تیسرا سال:

  • حد مزید کم کر کے 5 لاکھ روپے فی ٹرانزیکشن

  • عدم منظوری دوبارہ 50% کر دی جائے گی

تاجروں اور کاروباری تنظیموں نے اس تجویز کو مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ قدم کیش پر انحصار کرنے والے کاروباروں کو دستاویزی نظام کی طرف لانے میں معاون ثابت ہوگا، بشرطیکہ اسے منصفانہ اور بتدریج نافذ کیا جائے۔

ٹیکس ماہرین کے مطابق یہ اقدام کاروباروں کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کی جانب منتقل ہونے کا وقت دے گا، جس سے ٹیکس نیٹ میں توسیع ممکن ہوگی۔

یہ مجوزہ ترمیم حکومت کی اس وسیع دستاویزی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو بڑھانا، ریونیو میں اضافہ اور معیشت کو شفاف بنانا ہے، بغیر اس کے کہ کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچے۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION