اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے بحری جہاز "حنظلہ” پر قبضہ کر لیا

اسرائیلی فوج نے غزہ کی جانب امداد لے کر جانے والے فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے امدادی جہاز "حنظلہ” پر بین الاقوامی پانیوں میں زبردستی قبضہ کر لیا۔ جہاز پر سوار 21 رضاکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جن میں مختلف ممالک کے ڈاکٹرز، امدادی کارکن اور پارلیمنٹ اراکین شامل ہیں۔
یہ جہاز اٹلی سے روانہ ہوا تھا اور اس پر بچوں کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری امدادی سامان موجود تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں یورپی پارلیمنٹ کی فرانس سے منتخب رکن ایما فروریو بھی شامل ہیں، جنہوں نے گرفتاری سے قبل فون کال میں بتایا:
"اسرائیلی فوجی آ چکے ہیں، ہم فون سمندر میں پھینک رہے ہیں۔ جلد ملاقات ہوگی۔”
فریڈم فلوٹیلا کا ردعمل
فریڈم فلوٹیلا اتحاد (FFC) کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے رات تقریباً بارہ بجے جہاز پر دھاوا بولا، جب وہ غزہ سے تقریباً 40 سمندری میل (74 کلومیٹر) دور بین الاقوامی پانیوں میں تھا۔ اسرائیلی اہلکاروں نے تمام مواصلاتی نظام منقطع کر دیا اور بغیر کسی مزاحمت کے جہاز کو قبضے میں لے لیا۔
اتحاد نے اس کارروائی کو بین الاقوامی سمندری قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک پرامن اور غیر مسلح مشن تھا جس کا مقصد غزہ میں شدید انسانی بحران کے شکار عوام تک امداد پہنچانا تھا۔
12 ممالک کے نمائندے گرفتار
حنظلہ جہاز پر سوار 21 رضاکاروں کا تعلق 12 مختلف ممالک سے ہے۔ یہ تمام افراد فریڈم فلوٹیلا کے پرامن مشن کا حصہ تھے، جو اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لیے کئی برسوں سے سرگرم ہے۔ اتحاد نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کے عزم پر قائم ہے اور اس طرح کی کارروائیاں ان کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔
عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان
بین الاقوامی قوانین کے مطابق، بین الاقوامی پانیوں میں کسی بھی غیر مسلح جہاز پر اس قسم کی کارروائی کو غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار اور متعدد عالمی تنظیمیں اس اقدام پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں، تاہم بیشتر حکومتوں کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔












