06:46 , 18 اکتوبر 2025
Watch Live

جان بولٹن پر خفیہ معلومات خاندان کے ساتھ شیئر کرنے کا الزام

جان بولٹن پر خفیہ معلومات شیئر کرنے کا الزام

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی خفیہ معلومات اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ شیئر کیں، جو ممکنہ طور پر ان کی آنے والی کتاب کے لیے استعمال ہونا تھیں۔

یہ ٹرمپ کے ناقدین کے خلاف حالیہ ہفتوں میں سامنے آنے والا تیسرا مقدمہ ہے، جس سے انصاف کے عمل پر سیاسی اثرات کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق، بولٹن نے 2018 سے 2025 کے درمیان اپنی روزمرہ کی سرکاری سرگرمیوں سے متعلق 1,000 سے زائد صفحات اپنے اہل خانہ کو بھیجے۔ ان میں اعلیٰ سطحی اجلاسوں، غیر ملکی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور خفیہ بریفنگز کی معلومات شامل تھیں۔

انہوں نے اپنی بیوی اور بیٹی کو “ایڈیٹرز” کہہ کر مخاطب کیا۔ ایک پیغام میں انہوں نے لکھا: "پبلشر سے بات کر رہا ہوں کیونکہ ان کے پاس پہلا حقِ اشاعت ہے!”

حکام نے بتایا کہ بولٹن کا ذاتی ای میل ایک ایرانی ہیکر نے ہیک کیا تھا، جس سے کچھ خفیہ مواد افشا ہوا۔ بولٹن کے نمائندے نے حکومت کو ہیکنگ کی اطلاع دی، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ای میل میں خفیہ معلومات محفوظ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نریندر مودی کو سالگرہ کی مبارکباد

جان بولٹن نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "میں اپنے عمل کا دفاع کروں گا اور اس طاقت کے غلط استعمال کو بے نقاب کروں گا۔” ان کے وکیل نے بھی کہا کہ کوئی قانون شکنی نہیں ہوئی۔

کتنے الزامات ہیں؟

بولٹن پر ایسپیناج ایکٹ کے تحت 18 الزامات عائد کیے گئے ہیں:

  • 8 الزامات: قومی دفاعی معلومات منتقل کرنے کے

  • 10 الزامات: خفیہ معلومات اپنے پاس رکھنے کے

ہر الزام پر 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔ عدالت میں پیشی کی تاریخ تاحال مقرر نہیں ہوئی۔

یہ تحقیقات 2022 میں شروع ہوئی تھیں، جب ٹرمپ صدر نہیں تھے۔ تاہم، اب جب کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آ چکے ہیں، وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات دائر کروانے کے لیے محکمہ انصاف پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا: "وہ ایک برا آدمی ہے۔”

بولٹن، جو کبھی ٹرمپ کے قریبی ساتھی تھے، اب ان کے سخت ناقد بن چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی 2024 کی کتاب میں ٹرمپ کو صدارت کے لیے “ناموزوں” قرار دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION