03:31 , 28 جولائی 2025
Watch Live

نیب نے 40 ارب روپے کے کوہستان کرپشن اسکینڈل کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا

نیب

اسلام آباد – نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (نیب) نے خیبر پختونخوا کے ہائی پروفائل کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل کی ابتدائی انکوائری کو باضابطہ طور پر تحقیقات میں تبدیل کر دیا ہے، جس کی وجہ اس کیس میں سامنے آنے والی حیران کن مالی بے ضابطگیاں اور بھاری مالیت کی برآمدگیاں ہیں۔

نیب کے سرکاری ذرائع کے مطابق، اب تک اس کیس میں برآمد اور ضبط کی گئی جائیدادوں اور اثاثوں کی کل مالیت 25 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان اثاثوں میں 1 ارب روپے سے زائد نقدی، غیر ملکی کرنسی اور تین کلو گرام سے زیادہ سونا شامل ہے۔

اس بڑے کریک ڈاؤن کے دوران نیب نے پاکستان کے مختلف کمرشل بینکوں میں موجود 73 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 5 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود ہے۔ یہ رقوم اسکینڈل سے جڑی غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک بتائی جا رہی ہیں۔

ملک کی حالیہ تاریخ میں جائیدادوں کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک میں، نیب نے 77 لگژری گاڑیاں ضبط کیں اور 109 جائیدادوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ جیسے شہروں میں واقع ہیں۔

ضبط کی گئی جائیدادوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

  • 4 فارم ہاؤسز

  • 12 کمرشل پلازے

  • 2 کمرشل پلاٹس

  • 30 رہائشی مکانات

  • 12 دکانیں اور فوڈ کورٹس

  • 25 فلیٹس اور پینٹ ہاؤسز

  • 175 کنال زرعی اراضی

ابتدائی تخمینے کے مطابق ان جائیدادوں کی مجموعی مارکیٹ ویلیو 17 ارب روپے کے قریب ہے۔


انسداد بدعنوانی کی مہم میں نیا موڑ

یہ باضابطہ تحقیقات پاکستان میں جاری انسدادِ بدعنوانی کی مہم میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہیں۔ نیب حکام کے مطابق کوہستان اسکینڈل نہ صرف وائٹ کالر کرائم کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ عوامی دولت کس پیمانے پر خوردبرد کی جا سکتی ہے۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید گرفتاریاں اور اثاثوں کی ضبطگی متوقع ہے، کیونکہ تحقیقات کا دائرہ مسلسل وسیع ہو رہا ہے۔ ادارہ اس بات کا عزم رکھتا ہے کہ کرپشن میں ملوث تمام افراد کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION