11:47 , 23 اکتوبر 2025
Watch Live

پی ٹی اے کا سائبر کرائم اور آن لائن فراڈ سے متعلق محدود دائرہ کار واضح

پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کال سینٹرز یا سافٹ ویئر ہاؤسز کی رجسٹریشن یا ریگولیشن کا ذمے دار ادارہ نہیں ہے۔ ادارے نے کہا کہ سائبر کرائم اور آن لائن فراڈ اس کے براہ راست دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ پی ٹی اے کا کام صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو روکنے یا ہٹانے تک محدود ہے۔

 

سرکاری دستاویزات کے مطابق پی ٹی اے صرف الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (PECA) کے تحت کارروائی کرتا ہے۔ اس قانون کے تحت ادارہ نقصان دہ یا غیر قانونی مواد کو بلاک کرتا ہے، جبکہ فراڈ کی تفتیش کا کام دیگر ادارے انجام دیتے ہیں۔

تاہم، پی ٹی اے نے اب تک آن لائن فراڈ سے متعلق 13,185 ویب لنکس کی بلاکنگ کے لیے پراسیسنگ کی ہے۔ ان میں سے 98.76 فیصد لنکس بلاک کیے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے تعاون سے یہ کارروائیاں مکمل کی گئیں۔

فیس بک نے رپورٹ ہونے والے 1,357 میں سے 1,246 لنکس بلاک کیے۔ انسٹاگرام نے 39، یوٹیوب نے 99 اور ایکس (پہلے ٹوئٹر) نے 5 لنکس بلاک کیے۔ یہ رپورٹس ایس ای سی پی، این سی سی آئی اے اور اسٹیٹ بینک کی سفارشات پر کی گئیں۔

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے فراڈ سے بچاؤ کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ مگر تفتیش اور قانونی کارروائی کا اختیار ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو حاصل ہے۔

ادارے نے زور دیا کہ سائبر فراڈ کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے تمام سرکاری اداروں کا باہمی تعاون ضروری ہے۔ پی ٹی اے صرف مشتبہ مواد کو بلاک کر سکتا ہے، جبکہ مجرمانہ کارروائی متعلقہ سیکیورٹی ادارے انجام دیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION