08:07 , 7 نومبر 2025
Watch Live

آج ایک اور ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہونے جا رہا ہے

امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اعلان کیا ہے کہ آج ایک اہم پیش رفت ہونے والی ہے، جس کے تحت ابراہام معاہدے میں نیا ملک شامل ہونے جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک اہم سفارتی قدم ہے۔ اس اعلان سے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایک نئی تبدیلی کی امید کی جا رہی ہے۔

اسٹیو وٹکوف نے امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک کاروباری فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، لیکن انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔ ان کے بیان کے بعد مختلف حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ کون سا ملک اب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو رسمی شکل دینے جا رہا ہے۔

ابراہام معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں طے پائے تھے، جن کے تحت اسرائیل نے چار مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ یہ معاہدے مشرقِ وسطیٰ میں امن، معاشی تعاون اور نئے سفارتی تعلقات کے دروازے کھولنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: نیویارک کے میئر ظہران ممدانی کے اختیارات کیا ہیں؟

امریکی ویب سائٹ ایگزیوس کے مطابق، قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف ممکنہ طور پر جمعرات کے روز سابق صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران باضابطہ اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان 1992 سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔

اگر یہ خبر درست ثابت ہوتی ہے تو ابراہام معاہدے میں نیا ملک شامل ہونا مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور اہم پیش رفت ہوگی۔ یہ قدم اس بات کی علامت ہے کہ زیادہ مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں، تاکہ خطے میں امن اور تعاون کے نئے امکانات پیدا کیے جا سکیں۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION