امریکا اور چین کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت امریکی سرزمین میں ٹک ٹاک کی ملکیت تبدیل کی جائے گی۔ امریکی حکام کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے بعد طے پایا ہے۔
یہ بات امریکی تجارتی سفیر جیمیسن گرئیر نے اسپین کے شہر میڈرڈ میں چینی نمائندوں سے ملاقات کے بعد بتائی۔ ان کے ساتھ موجود امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امریکا کے کنٹرول میں ٹک ٹاک کی ملکیت سے متعلق ایک فریم ورک پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ نے معاہدے کی تجارتی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ دو نجی کمپنیوں کے درمیان ہے، اس لیے ہم کمرشل شرائط پر بات نہیں کر سکتے، مگر دونوں فریقین ان شرائط پر متفق ہو چکے ہیں۔
یہ معاہدہ اس دیرینہ تنازع کا حل ہے جو امریکا میں ٹک ٹاک کی ملکیت سے متعلق کافی عرصے سے جاری تھا۔ امریکا ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے کیونکہ یہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔
2024 میں صدر جو بائیڈن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بائیٹ ڈانس کو 9 ماہ میں امریکا میں ٹک ٹاک فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ بعد ازاں صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس ڈیڈلائن میں کئی بار توسیع کی۔
امریکی حکام نے بتایا کہ معاہدے کی حتمی منظوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی 19 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں دی جائے گی۔ جیمیسن گرئیر نے بھی تصدیق کی کہ اب صرف دونوں سربراہان کی منظوری باقی ہے۔ امریکا میں اس وقت ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد ساڑھے 13 کروڑ سے زیادہ ہے۔