08:43 , 15 نومبر 2025
Watch Live

عالمی جریدے کی رپورٹ پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل

عالمی جریدے کی رپورٹ پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل

لاہور: پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عالمی جریدے کی جانب سے بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے متعلق شائع ہونے والی رپورٹ حقائق کے مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چار سال تک "کوچ اور پیرنی” نے بانی پی ٹی آئی کو گمراہ کیا، جبکہ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار رہنما کی موجودگی میں بشریٰ بی بی "حلال کرپشن” کرواتی رہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جریدے کی رپورٹ نے بشریٰ بی بی کے اثر و رسوخ اور مبینہ سرگرمیوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ بشریٰ بی بی کے رویے اور فیصلوں پر عالمی میڈیا میں بھی بات ہو رہی ہے۔

وزیرِ اطلاعات نے مزید کہا کہ "پنکی، گوگی، کوچ اور بزدار نے مل کر بانی پی ٹی آئی کو چار سال ڈگڈی پر نچایا” اور یہ کہ "جادو ٹونے سے پیرخانے چلتے ہیں، ملک اور معیشت نہیں۔”

عظمیٰ بخاری نے یہ بھی الزام لگایا کہ سابق دورِ حکومت میں مریم نواز اور رانا ثناءاللّٰہ کے خلاف کارروائیاں بشریٰ بی بی کی ہدایات پر کی جاتی تھیں۔ ان کے مطابق آج مریم نواز کی قیادت میں حکومت بشریٰ بی بی کو جیل میں بی کلاس سہولیات فراہم کر رہی ہے، جو "اپنے ظرف” کا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دی اکانومسٹ رپورٹ: عمران خان کی تیسری شادی نے سیاست پر بھی اثر ڈال دیا

بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی تیسری شادی نے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان، جو پارٹی کو کرپشن کے خلاف پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتے رہے، اپنی تیسری شادی کے بعد روحانیت، خوابوں کی تعبیر اور چہرہ شناسی جیسے معاملات کو حکومتی فیصلوں میں بھی اہمیت دینے لگے۔
خاص طور پر پنجاب سے تعلق رکھنے والی بشریٰ بی بی کا عمران خان کی روزمرہ زندگی اور سرکاری تقرریوں پر وسیع اثر رہا۔

سابق سرکاری اہلکاروں کے مطابق بنی گالا میں گوشت، جانوروں کے سروں اور جگر کے ذریعے ‘بلائیں’ دور کرنے جیسے روحانی عمل کیے جاتے رہے، جس سے قومی قیادت کے گرد توہم پرستی کا ماحول پیدا ہوا۔

ایک سابق کابینہ رکن نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مکمل مداخلت تھی، اور ملاقاتوں، حکومتی امور اور پروازوں کے شیڈول بھی ان کی منظوری سے طے ہوتے تھے، جس سے اندرونی حلقوں میں بے چینی پھیلتی رہی۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION