06:28 , 27 جولائی 2025
Watch Live

مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں ملیں گی، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا منصور علی شاہ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کا محفوظ فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں ملیں گی، مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

فیصلے کے مطابق جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی نے اکثریتی فیصلہ دیا۔ جسٹس شاہد بلال، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ہاشم کاکڑ بھی اکثریتی ججز میں شامل تھے۔ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اختلاف کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے الیکشن کمیشن کو کاغذات نامزدگی کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے آئینی بینچ سے جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو الگ کر لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے جانبداری کا اعتراض اٹھایا گیا، اور ایسے تاثر کے بعد بینچ میں بیٹھنا مناسب نہیں۔ بینچ سے علیحدگی کے بعد عدالت نے وقفہ کیا اور سماعت 10 رکنی بینچ کے ساتھ دوبارہ شروع ہوئی۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس کے مطابق جس بینچ نے اصل فیصلہ دیا ہو، نظرثانی بھی اسی تعداد یا اس سے زیادہ ججز پر مشتمل بینچ کرے۔ ان کے مطابق 13 ججوں کے فیصلے پر 10 جج نظرثانی نہیں کر سکتے۔

متاثرہ حکومتی ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اگر کوئی جج معذرت کر لے تو باقی ججز پر مشتمل بینچ کو بھی فل کورٹ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق دو ججز پہلے ہی فیصلہ دے چکے تھے، آج ایک اور نے معذرت کی۔

سپریم کورٹ نے آئینی بینچ کی تشکیل پر حامد خان کا اعتراض مسترد کر دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION