07:09 , 8 نومبر 2025
Watch Live

محکمہ داخلہ نے "پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025” کا مسودہ تیار کر لیا

لاہور: سماج دشمن عناصر کو نکیل ڈالنے کیلئے حکومت پنجاب کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے "پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025” کا مسودہ تیار کر لیا۔

ایکٹ غنڈوں کی شناخت، نگرانی اور روک تھام کیلئے جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ ایکٹ کے تحت امن عامہ اور معاشرتی فلاح کیلئے خطرہ بننے والے عناصر قانون کی گرفت میں آئیں گے۔ مجوزہ ایکٹ میں غنڈوں، بدمعاشوں کی قانونی شناخت واضح کی گئی ہے۔ غنڈہ ایسا شخص ہے جو عادتاً بدنظمی، مجرمانہ سرگرمی یا سماج مخالف رویے میں ملوث، امن عامہ کیلئے خطرہ اور عوامی پریشانی کا باعث بننے والا ہے۔

ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی پولیس، انتظامیہ اور حساس اداروں کی معتبر رپورٹ یا تحریری عوامی شکایت پر غنڈہ قرار دے سکتی ہے۔ منشیات فروشی، جوے، بھتہ خوری، سائبر کرائم،  ہراسانی میں ملوث شخص، منظم مجرمانہ سرگرمی، جعلی دستاویزات کے استعمال، سوشل میڈیا پر اسلحے کی نمائش اور سرکاری عہدیدار کا بہروپ بدلنے والا غنڈہ قرار دیا جائے گا۔ کسی شخص کو غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی متعدد پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی مستقبل میں اچھے سلوک کی خاطر ضمانتی بانڈز بھروا سکتی ہے۔

غنڈے بدمعاش شخص کو نو فلائی لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے۔ اسکا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیا جا سکتا ہے۔ ایسے شخص کے ڈیجیٹل آلات اور ڈیٹا کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ غنڈے بدمعاش کے بینک اکاؤنٹس منجمد اور اسلحہ لائسنس کینسل کیے جا سکتے ہیں۔ غنڈے بدمعاش کیلئے کمیونٹی سروس کے احکامات پر عملدرآمد لازم قرار دیا گیا ہے۔ غنڈے بدمعاش کو حساس عوامی مقامات پر جانے سے روکا جا سکتا ہے۔ مجوزہ ایکٹ غنڈوں کی ٹیکنیکل سرویلنس کی اجازت دیتا ہے۔ غنڈوں کی نگرانی کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور بائیو میٹرک ڈیٹا کولیکشن کی جاسکے گی۔

قانون کے مطابق متاثرہ شخص ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے فیصلے کے خلاف ڈویژنل، صوبائی یا اپیل کمیٹیوں میں نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں قائم ٹریبونل اپیل پر سماعت کرے گا۔

یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ اسی طرح جرم دہرانے والے مجرمان کو 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک کے جرمانہ ہوگا۔ فوری اور بروقت انصاف کیلئے حکومت ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 30 کے اختیارات کے ساتھ مجسٹریٹس نامزد کرے گی۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ مجوزہ قانون عوامی تحفظ کیلئے عادی مجرمان کی منفی سرگرمیوں کو موثر انداز میں روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ایکٹ صوبہ بھر میں امن و امان کے قیام اور شہریوں کے تحفظ کا ضامن ہوگا جسے جلد منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION