08:43 , 9 نومبر 2025
Watch Live

ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملہ روک دیا!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر مجوزہ اسرائیلی حملے کی منظوری دینے کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرتے ہوئے اس منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکی حکومت نے ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ ڈالنے کے لیے فوجی کارروائی کے بجائے مذاکراتی عمل کو ترجیح دی ہے۔ اس فیصلے کے پس منظر میں کئی ماہ کی مشاورت اور اعلیٰ سطحی ملاقاتیں شامل تھیں، جن میں اس حملے کے ممکنہ نتائج کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کی تھی، جس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو محدود کرنا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کی کامیابی کے لیے امریکا کی مکمل معاونت درکار تھی تاکہ کسی ممکنہ ایرانی جوابی کارروائی کو روکا جا سکے۔

امریکی سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچے کہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے عسکری آپشن مؤثر نہیں ہوگا۔ اسی لیے انہوں نے براہ راست بات چیت کی راہ اپنانے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے واضح کیا ہے کہ ایران کو جوہری افزودگی کے عمل کو روکنا اور ختم کرنا ہوگا اگر وہ امریکا کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کا خواہشمند ہے۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ یورینئم افزودگی ایران کا بنیادی حق ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا اصل مؤقف مذاکرات کی میز پر واضح ہوگا۔

ایران اور امریکا کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے دوسرے دور کے حوالے سے بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات مسقط میں ہونی تھی، تاہم بعد میں اس کا مقام روم تبدیل کیا گیا، جس پر ایران نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مذاکرات کے مقام کی تبدیلی کو "پیشہ ورانہ کوتاہی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم سنجیدہ نیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION