05:21 , 10 نومبر 2025
Watch Live

گزشتہ تین دہائیوں میں پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت

گزشتہ تین دہائیوں میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی متعدد بڑی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں ۔ پاکستان کی حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے ان الزامات کی بنیاد پر مختلف شواہد پیش کیے ہیں، جن میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را” (RAW) کےان واقعات میں شامل ہو نے کے ٹھوس ثبوت شامل ہیں

اسلام آباد میریٹ ہوٹل بمباری (2008)

20 ستمبر 2008 کو اسلام آباد میں واقع میرٹ ہو ٹل کے باہر باہر خودکش بم دھماکے میں 55 افراد ہلاک اور 266 زخمی ہوئے۔جب اس واقعہ کی تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را نے اس کی پشت پناہی کی تھی ۔

لاہور خودکش بم دھماکہ (2016)

گُلشنِ اقبال پارک میں ایسٹر کی تعطیلات کے دوران خودکش بم دھماکے میں 75 افراد ہلاک اور 340 زخمی ہوئے۔اس دہشت گردی کے واقعہ میں شامل تمام دہشت گردوں کو بھارت میں ٹریننگ دی گئی تھی ۔

آرمی پبلک اسکول پشاور حملہ (2014)

16 دسمبر 2014 کو پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 140 سے زائد افراد، جن میں اکثریت طلباء کی تھی، شہید ہوئے۔ پاکستان نے اس حملے کی منصوبہ بندی میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے ہیں۔ معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ بھارتی سفارتخانے سے رابطے میں تھے، اور اس حملے کی مالی معاونت بھی بھارت سے کی گئی تھی۔

چینی قونصلیٹ کراچی پر حملہ (2018)

کراچی میں واقع چینی قونصلیٹ پر 2018 میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے قبول کی۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ کی مدد سے منصوبہ بندی کیا گیا تھا، اور بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کی معاونت حاصل تھی۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری (2016)

پاکستان نے 2016 میں بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا، جو کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کا ایجنٹ تھا۔ یادیو نے اپنے اعترافی بیان میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں بھارت کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت

بھارتی خفیہ ایجنسی "را” نے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے مالی معاونت فراہم کی۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی انکشاف کیا کہ "را” نے اجرتی قاتلوں اور افغان ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم چھ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔

کابل میں بھارتی سفارتخانے کی سرگرمیاں

کابل میں واقع بھارتی سفارتخانہ دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا رہا ہے۔ ڈاکٹر معید یوسف کے مطابق، 2019 میں کابل میں بھارتی سفارتخانے نے تحریک طالبان پاکستان (TTP) کو 10 لاکھ ڈالرز دیے، جس کا مقصد TTP اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو ضم کرنا تھا۔

بلوچستان میں ٹرین دہشت گردی

بلوچ مسلح تنظیموں بھارت کی مالی اور عسکری معاونت بھی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ بعض پشتون اکثریتی علاقوں میں بھیبلوچ عسکریت پسندوں نے کئی بڑے حملے کیے ہیں۔ ٹرین حملے میں بھی دہشت گرد بھارت سے ہدایات لے رہے تھے

امریکا میں سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس نے بلوچستان میں ٹرین حملے سے متعلق بیان جاری کیا تھا ۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا تھا  کہ بلوچستان میں ٹرین دہشت گرد حملےمیں ’را‘ ملوث ہے، عالمی ادارے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور ’را‘ کےخلاف کارروائی کریں۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارت خفیہ جنگی حکمتِ عملی کے بلیو پرنٹ پر عمل کر رہا ہے، مودی کا بھارت صرف علاقائی خطرہ نہیں، یہ ایک مکمل دہشت گرد حکومت ہے، مودی حکومت پُرتشدد بین الاقوامی جبر میں مصروف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان ٹرین حملہ بھارت کے جارحانہ دفاعی نظریے کا ثبوت ہے، بھارت خفیہ دہشت گرد کارروائیوں سے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

 

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION