03:48 , 8 نومبر 2025
Watch Live

پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات میں مکمل ڈیڈلاک ہے اور مذاکرات کے اگلے دور کا کوئی پروگرام موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خالی ہاتھ واپس آنا یہ ثابت کرتا ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں رہی۔ خواجہ آصف نے ترکی اور قطر کے کردار کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور مذاکرات میں خلوص کے ساتھ ثالثی کی۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان وفد مذاکرات کے دوران یہ چاہتا تھا کہ ان کی باتوں کا صرف زبانی اعتبار کیا جائے، جو قابل قبول نہیں ہے۔ بین الاقوامی مذاکرات میں حتمی فیصلے ہمیشہ تحریری طور پر کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان وفد پاکستان کے موقف سے متفق تھا لیکن تحریری طور پر راضی نہیں ہوا۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں اور اب ثالثوں نے بھی امید چھوڑ دی ہے۔ اگر ثالثوں کو کچھ امید ہوتی تو وہ کہہ دیتے کہ مذاکرات جاری رہیں، اور پاکستان اس کے مطابق اقدام کرتا۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کی سرزمین سے کسی بھی حملے کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر کا سرمایہ کاری تعاون پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ جب تک افغان سرزمین سے پاکستان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی، سیز فائر قائم ہے۔ لیکن اگر افغانستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو پاکستان مؤثر جواب دے گا۔ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے اس پر کوئی حملہ نہ کیا جائے۔

آخر میں، وزیر دفاع نے دوبارہ کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے اور ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے کوئی امید نہیں ہے۔ مذاکرات کے مستقبل کا انحصار افغان حکام کی سنجیدگی اور تحریری طور پر فیصلوں پر راضی ہونے پر ہوگا۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION