08:44 , 8 نومبر 2025
Watch Live

فاروق ستار: آئین مقدس دستاویز ہے مگر صحیفہ نہیں

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئین مقدس دستاویز ضرور ہے لیکن صحیفہ آسمانی نہیں، اس لیے آئینی ترمیم پر حیرانی یا پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں حالات اور تقاضے بدل رہے ہیں تو آئین میں بہتری لانا بھی ایک جمہوری عمل ہے۔ یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

فاروق ستار نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنا کر عوامی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق بلدیاتی قوانین کو مزید واضح اور مؤثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ نچلی سطح تک عوام کو سہولتیں مل سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے سے گورننس بہتر ہوگی اور عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم، سیاسی صورتحال، ایم کیو ایم اور ن لیگ کے معاہدے، اور بلدیاتی آئینی ترمیمی پیکج پر مشاورت کی گئی۔ ارکان نے رائے دی کہ حکومت سے بات چیت کر کے مجوزہ بلدیاتی ترامیم منظور کرائی جائیں تاکہ مقامی نظام کو مضبوط بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کیا بلا ہے؟ فاروق ستار کا بیان

فاروق ستار نے مزید کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری دی گئی تھی، اب اگلا مرحلہ بلدیاتی خودمختاری کا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے زیادہ تر اتفاق کیا تھا، اور اب بھی عوامی مفاد میں ہونے والی ترامیم پر اتفاق ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے بھی کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ آئینی ترامیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی۔ فاروق ستار کے مطابق آئین مقدس دستاویز ضرور ہے لیکن صحیفہ آسمانی نہیں، اور وقت کے ساتھ اس میں مثبت تبدیلیاں لانا ملک کے جمہوری سفر کے لیے ضروری ہیں۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION