پاکستان میں 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 53 لاکھ سائبر حملے رپورٹ

پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے، جہاں 2025 کی ابتدائی تین سہ ماہیوں کے دوران 53 لاکھ سے زائد سائبر حملے ریکارڈ کیے گئے۔ عالمی سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی کی تازہ رپورٹ کے مطابق یہ حملے مختلف نوعیت کے تھے جنہوں نے عام صارفین، کارپوریٹ اداروں اور حساس سرکاری شعبوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
اہم نتائج اور اعداد و شمار
-
پاکستان کے 27 فیصد آن لائن صارفین میل ویئر کا شکار ہوئے۔
-
24 فیصد کارپوریٹ اداروں میں متاثرہ ڈیوائسز کے ذریعے سیکیورٹی خطرات سامنے آئے۔
-
25 لاکھ سے زائد ویب بیسڈ حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔
-
ملک میں فشنگ، بوٹ نیٹ اور جعلی وائی فائی حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
کیسپرسکی کی روکی گئی سرگرمیاں
رپورٹ کے مطابق کمپنی نے مختلف اقسام کے سائبر حملوں کو بروقت روک کر اہم ڈیجیٹل نقصانات سے بچایا:
-
3 لاکھ 54 ہزار ایکسپلائٹ اٹیمپٹس بلاک کیے گئے۔
-
1 لاکھ 66 ہزار بینکنگ میل ویئر حملے روکے گئے۔
-
1 لاکھ 26 ہزار اسپائی ویئر سرگرمیاں ناکام بنائی گئیں۔
-
ملک میں 42 ہزار رینسم ویئر حملوں کی کوششیں ریکارڈ ہوئیں۔
ہائی ویلیو اہداف پر حملے
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کو نشانہ بنانے والے سات مختلف اے پی ٹی گروپس سرگرم رہے۔
خصوصی طور پر ’مِسٹریئس ایلیفینٹ‘ گروپ نے حساس اداروں کے خلاف پیچیدہ ٹارگٹڈ مہم چلائی جس میں واٹس ایپ ڈیٹا، خفیہ دستاویزات اور حساس فائلز چوری کرنے کے جدید طریقے استعمال کیے گئے۔
کمزوریاں اور ہیکرز کی حکمت عملی
سائبر حملہ آوروں نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹس نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ون رار، مائیکروسافٹ آفیس اور VLC پلیئر کی کمزوریوں کو بھرپور استعمال کیا۔
سیکیورٹی ماہرین کی سفارشات
-
سرکاری اور نجی اداروں کیلئے EDR اور XDR جیسے جدید سیکیورٹی حل ناگزیر قرار دیے گئے۔
-
عام صارفین کیلئے بنیادی سائبر ہائجین، مضبوط پاس ورڈز، ٹو فیکٹر توثیق اور سسٹمز کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ رکھنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
پاکستان میں بڑھتے ہوئے سائبر حملے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ افراد اور ادارے ڈیجیٹل سیکیورٹی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے جدید حفاظتی اقدامات کو اپنائیں۔















