05:12 , 11 نومبر 2025
Watch Live

پرائز کنٹرول کمیٹی پنجاب ایک نظر ادھر بھی!

پرائز کنٹرول کمیٹی پنجاب

علی اکبر 

پچھلے دنوں میں اپنے ایک دوست سے ملنے گیا ۔۔۔اس کے ساتھ گپ شپ لگائی اور کھانا کھانے کے بعد وہاں سے اجازت لینے لگا تو اس نے کہا کہ اس کے بھائی کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے اس کے لیے مٹھائی لینے جانا ہے تو مل کر نکلتے ہیں تھوڑی دیر رک جاؤ۔۔۔اب پرانا دوست تھا تو میں اس کے پاس رک گیا۔۔۔ اسی دوران اس نے چائے وغیرہ کا اہتمام بھی کر لیا تھا تو چائے پینے کے بعد ہم دونوں مارکیٹ چلے گئے وہاں اس نے 5 کلو مٹھائی کا آرڈر دیا اور مختلف قسم کی مٹھائی پیک کرنے کا کہا ۔۔۔ مٹھائی پیک ہوگئی تو اب تھی بل دینے کی باری ۔۔۔۔ بل دیتے وقت دوست نے بیکری والے سے پوچھا کہ مٹھائی کا وزن کتنا ہے تو اس نے بولا سر باکس کے وزن کے ساتھ 5 کلوہے۔۔
اب یہ بات میرے لیے بھی حیران کن تھی اور اس کے لیے بھی ۔۔۔ ہم اکثر مٹھائی لے جاتے ہیں یا کوئی بھی دوسری چیزپیک کرا کے لے جاتے ہیں اور یہ کبھی نہیں پوچھا کہ اس کا وزن کیسے پیمائش کیا ہے ۔۔۔ہمیں ہمیشہ یہی لگتا تھا کہ باکس کا وزن نیٹ وزن میں شامل نہیں ہوتا ۔۔۔ اس بات کو لے کے ہم اس بیکری والے کے ساتھ بحث میں پڑ گئے ہم نے اسے کہا کہ بھائی باکس کا وزن مٹھائی میں شامل نہیں ہوتا ۔۔۔باکس کتنے کا ہے وہ الگ سے بتائیں گے۔۔۔ مٹھائی 2 ہزار کلو تھی جب کہ باکس ہمیں 200 کا بھی نہیں لگ رہا تھا۔۔۔ ہم نے مٹھائی والے کو کہا کہ باکس کا الگ سے وزن کرو کتنا ہے توجب وزن کیا گیا تو باکس 150 گرام کا تھا اور وہ اپنی اصل قیمت کی بجائے مٹھائی کی قیمت میں ہی ہمیں چارج کیا جارہا تھا ۔۔۔ہم نے بیکری والے سے بہت بحث کی لیکن وہ نہیں مانا بلکہ اس نے کہا کہ جناب یہ مالکان کا حکم ہے لہذا مٹھائی ایسے ہی ملے گی ۔۔۔۔ خیرہم نے سامان تو لینا ہی تھا ۔۔۔سامان لے کر گھر واپس آگئے ۔۔۔ دوست کو اس کے گھر چھوڑنے کے بعد میں اپنے گھر نکل گیا لیکن یہ بات دماغ میں اٹک گئی کہ کیا ان کی پیمائش کے لیے بھی کوئی قانون ہے یا نہیں ؟
خیر اگلے روز میں نے آفس میں بیٹھ کر ریسرچ کی تو مجھے پتا چلا کہ
Punjab Weights and Measures (International System) Enforcement Act 1975

کے نام سے پورا ایکٹ موجود ہے ۔۔جس کے تحت وزن کی پیمائش اور اس میں کمی بیشی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے ۔۔۔اب یہ وہ بات ہے جو ہر عام انسان کے علم میں نہیں۔۔۔ اس لیے وہ اپنے حق کے لیے بات نہیں کر پاتا۔۔۔
مزید تحقیق کی تو پتا چلا کہ نومبر 2023 میں اس مسئلے سے ملتا چلتا مسئلہ راولپنڈی میں پیش آیا تھا تب وہاں کے ڈپٹی ڈائریکٹر Weights and Measures عبدالقدوس تور نے یہ احکامات جاری کیے تھے کہ تمام بیکری والے آئندہ کسی بھی قسم کی چیزبیچتے ہوئے نیٹ ویٹ یعنی جو اس چیز کا وزن ہوگا اسی کی قیمت وصول کریں گے پیکجز یا باکس کی قیمت اس چیز کی قیمت کے مطابق وصول نہیں کی جائے گی ۔۔۔ لیکن پنجاب کے بہت سے شہروں میں بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ بڑے شہروں میں یہ مسئلہ ابھی بھی موجود ہے ۔۔۔۔ زیادہ تر بڑی دکانوں سے جب مٹھائی لینے جاتے ہیں تو وہاں باکس کی قیمت بھی مٹھائی کی قیمت کے مطابق ہی وصول کیے جاتے ہیں ۔۔۔۔
جبکہ دوسری طرف صرف صرف بیکری ہی نہیں بلکہ ہم کسی بڑے ریسٹوران میں جاتے ہیں تو وہاں بھی ہمیں اس قسم کے کئی مسائل کا سامنا رہتا ہے جیسے کہ ہم اگر وہاں پانی کی بوتل آرڈر کریں گے تو وہ پانی ہمیں اصل قیمت سے 100 گناہ زیادہ مہنگا ملے گا یعنی ہمیں 100 والی پانی کی بوتل 200 میں ملے گی جبکہ 200 والی سافٹ ڈرنک 300 یا 400 روپے میں ملے گی ۔۔۔ اب بندہ پوچھے کہ بازار سے ریستوران میں آتے آتے ایسی کونسی چیز ان میں شامل ہوگئی ہے کہ ان کی قیمت میں اتنا ضافہ ہو گیا ہے ۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے اداروں کا یا پرائز کنٹرول کمیٹی کا کام صرف روٹی کی قیمت میں کمی تک محدود ہے ؟
کیا یہ کمیٹیاں صرف چھوٹے دکانداروں کا قبلہ درست کرانے کے لیے قائم کی گئیں ہیں یا بڑے بڑے ریستوران اور بیکری کا کام کرنے والے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ؟
لوگ کہتے ہیں ہمارے ملک میں قانون نہیں ہے ۔۔۔جبکہ میرایہ ماننا ہے کہ قانون بھی ہے اور اس کی خلاف ورزی پر سزا بھی ہے مسئلہ صرف اتنا ہے کہ قانون کے مطابق کام نا کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی اور کارروائی عمل میں لانا انتظامیہ کا کام ہے ۔۔۔ امید ہے کہ ہماری یہ گزارشات انتظامیہ کے علم میں آئیں گی اور قانون پر عمل کو یقینی بنایا جائے گا

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION