03:15 , 19 ستمبر 2025
Watch Live

گاڑیاں خریدنے پر آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھ دی

گاڑیاں خریدنے پر آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھ دی
پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے لیے اکتوبر 2025 سے سخت قوانین لاگو ہونے جا رہے ہیں جن کے تحت مقامی اور درآمدی گاڑیوں کے لیے حفاظتی اور معیاری تقاضے پورے کرنا لازمی ہوں گے۔ یہ اقدامات آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیے جا رہے ہیں۔

 

دستاویزات کے مطابق اس وقت مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیاں صرف 17 سیفٹی اسٹینڈرڈز پر پوری اترتی ہیں، تاہم اکتوبر سے ان پر 57 حفاظتی تقاضے لاگو ہوں گے، یعنی مزید 40 اسٹینڈرڈز پورے کرنا ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان آٹوموٹیو انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا جو مقامی پرزہ جات کی کوالٹی کو جانچے گا۔

ذرائع کے مطابق "ڈی ٹائپ ایکسیڈنٹل گاڑیوں” کی درآمد پر پابندی عائد ہوگی جبکہ امپورٹ پالیسی آرڈر 30 ستمبر سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ یکم اکتوبر سے غیر تصدیق شدہ گاڑیاں مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکیں گی۔

وفاقی حکومت نے موٹر وہیکل انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 بھی تیار کر لیا ہے جس کے تحت مقامی مینوفیکچررز کو ہر قسم کی گاڑی بنانے کے لیے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) سے لائسنس لینا لازمی ہوگا۔ درآمدی گاڑیاں لانے کے لیے بھی لائسنس درکار ہوگا۔

قانون کے مطابق درآمدی گاڑیوں کے لیے چیسز نمبر، انجن نمبر، سیٹنگ کپیسٹی، لوڈ کپیسٹی، ایکسل نمبر اور حفاظتی اقدامات کی تصدیق لازمی ہوگی۔ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بیٹری لائف، پرفارمنس، پائیداری، چارجنگ اسٹینڈرڈ اور ری سائیکلنگ سسٹم کی جانچ بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔

یکم اکتوبر سے ناقص کوالٹی اور غیر معیاری گاڑیوں کی درآمد مکمل طور پر بند ہو جائے گی، جبکہ ماحولیاتی اور کارکردگی کے تقاضے پورے نہ کرنے والی گاڑیوں کو بھی درآمد کی اجازت نہیں ہوگی۔

حکومت کے مطابق یہ اصلاحات پاکستان میں روڈ سیفٹی بہتر بنانے، ڈمپنگ پر قابو پانے اور مقامی مینوفیکچرنگ کو معیاری بنانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ خبریں
اہم خبریں۔
ضرور دیکھیں
INNOVATION