دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز میں ایک بار پھر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب دنیا بھر میں خسرہ کے متاثرین کی تعداد 10.3 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، جو ایک خطرناک اشارہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور امریکی ادارہ برائے بیماریوں پر قابو پانے کا کہنا ہے کہ اگر ویکسین نہ دی گئی ہوتی تو یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی۔ ویکسین نے لاکھوں لوگوں کو خسرہ سے بچایا، لیکن بدقسمتی سے اب بھی کئی علاقوں میں ویکسین کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ خسرہ کی ویکسین نے پچھلے پچاس سالوں میں کسی بھی دوسری ویکسین کے مقابلے میں زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ دنیا کے ہر فرد کو ویکسین فراہم کریں تاکہ اس خطرناک بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
رپورٹ میں یہ تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ خسرہ کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ ویکسین لگوانے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر یہی رجحان جاری رہا تو آئندہ برسوں میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال خسرہ سے 107,500 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے شامل تھے۔ یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ یہ اموات ایک ایسی بیماری کی وجہ سے ہوئیں جس سے ویکسین کے ذریعے آسانی سے بچا جا سکتا تھا۔ ماہرین نے ویکسینیشن پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزید جانیں بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔